اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، پیوپلس اویرنس فورم کے صدراورایڈوکیٹ سپریم کورٹ زیڈ کے فیضان نے بہارکے وزیراعلیٰ نتیش کمارکے ذریعہ ایک مسلم خاتون ڈاکٹرکے چہرے سے نقاب کھینچنے پراپنے سخت ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ نتیش کمار کی خاموشی اس بات کی دلیل ہے کہ انھیں اپنے اس عمل پرکوئی پشیمانی نہیں ہے اور انہوں نے جان بوجھ کراس جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ ورنہ وہ اب تک سامنے آکر معافی مانگ چکے ہوتے ۔
انھوں نے کہا کہ میں انہیں اچھی طرح جانتا ہوں، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ وہ ایک سیکولر ذہن کے شخص تھے مگر اقتدار کی ہوس میں اب وہ بالکل بھارتیہ جنتا پارٹی کے رنگ میں رنگ چکے ہیں اورہندوتوا کی راہ پرگامزن ہیں۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں شاید ان کے لئے سیاسی طور پر یہ ضروری ہو گیا ہے کہ وہ اپنا نمبربڑھانے کے لئے اس طرح کا کام کریں۔
انھوں نے کہا کہ میں تو کہوں گا کہ ابھی بھی وقت ہے کہ وہ سامنے آکر نہ صرف متاثرہ ڈاکٹر بلکہ پورے ملک سے معافی مانگیں اوراپنے اس عمل کی وضاحت کریں۔ انہوں نے کہا کہ نتیش کمارکا یہ عمل نہ صرف امتیازی، غیر اخلاقی ،شرمناک اور قابل مذمت ہے بلکہ ایک کریمنل ایکٹ ہے اورواضح طورپرفوجداری قوانین کی زد میں آتا ہے۔ لہذا جن لوگوں نے اس کے خلاف کمپلینٹ درج کرائی ہے میں انھیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید کرتا ہوں کہ وہ ڈٹ کر اس کی پیروی بھی کریں گے۔
میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح کے حالات سے نپٹنے کا یہ ایک مؤثر طریقہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ میری رائے میں متاثرہ ڈاکٹرکوسروس سے گریزکرنے کے بجاۓ اسے جواین کرنا چاہیے نہیں توان فرقہ پرست طاقتوں کوتقویت ملے گی، جوچاہتے ہیں کہ مسلمان سرکاری سروسزمیں نہ آئیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ جرأت مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے متاثرخاتون ڈاکٹراگرخود بھی وزیراعلیٰ کے خلاف ایف آئی آردرج کرا سکے توبہترہوگا، کیونکہ براہ راست ایف آئی آرزیادہ متاثرثابت ہوگی۔
ایڈوکیٹ زیڈ کے فیضان نے مزید کہا کہ یہ فرقہ پرستی کی انتہا ہے کہ اس گھناؤنے عمل پربھی بہت سارے لوگ اس کو ہندو مسلم چشمے سے دیکھتے ہوئے اس کی حمایت کر وزیراعلیٰ کے اس عمل کودرست ٹھہرا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف بی جے پی اوراس کی حلیف جماعتیں اس کی خاموش حمایت کر رہی ہیں تو وہیں دوسری طرف ان کے لیڈران ایک قدم اورآگے بڑھ کرانتہائی گھٹیا بیانات دے رہے ہیں۔ انھوں نے خاص طورپرگری راج سنگھ اورسنجے نشاد کے بیانات کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی گھٹیا بتایا اور کہا کہ ان کے بیانات بھی پوری طرح ضابطہ فوجداری کی گرفت میں آتے ہیں اوران کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کرانی چاہیے ۔
انھوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس سنجیدہ اور حساس معاملے میں بھی خواتین کمیشن خاموش ہے اور یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت نے کس طرح آزاد سرکاری اداروں کو بھی پوری طرح اپنی گرفت میں کر رکھا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ بہرحال خوش آئند بات یہ ہے کہ سماجی فرنٹ پرکام کرنے والی تنظیمیں اس مسلے پر سرگرم ہیں اور بھر پور ڈھنگ سے آواز بلند کر رہی ہیں ۔
آپ کا تبصرہ